
اسلام آ باد:
وزیراعظم شہباز شریف نے چینی کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کر دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ کمیٹی پاکستان کے شوگر سیکٹر میں اصلاحات اور نجکاری کے لیے قابل عمل تجاویز مرتب کرے گی۔ وزیر توانائی کمیٹی کے چیئرمین جب کہ وزارت صنعت و پیداوار کے سیکرٹری کمیٹی کے کنوینر ہوں گے۔ علاوہ ازیں وزیر خزانہ، وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق، وزیر اقتصادی امور کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعتیں، سابق سیکرٹری رانا نسیم، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے زراعت و غذائی تحفظ احمد عمر بھی کمیٹی کے ارکان میں شامل ہوں گے۔
وزارت غذائی تحفظ و تحقیق، وزارت تجارت کے سیکریٹریز، چیئرمین ایف بی آر، پنجاب اور سندھ کے چیف سیکریٹریز، لیمز کے ڈاکٹر اعجاز نبی، لمز کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور حسن کمیٹی کے ارکان میں شامل ہوں گے۔
کمیٹی کے ضوابط کار (ٹی او آرز) کے مطابق کمیٹی وفاقی و صوبائی سطح کے تمام موجودہ قوانین، قواعد، ضوابط اور پالیسیوں کا جائزہ لے گی جن کا تعلق چینی کی پیداوار، درآمد، برآمد، قیمتوں کے تعین، سبسڈی اور ذخیرہ اندوزی سے ہوگا۔
کمیٹی اجناس کے ذخائر، رسد، قیمت سے متعلق ڈیٹا کی درستگی، کسانوں کے مفادات، صارفین کے حقوق، مقامی ضرورت اور تجارتی تقاضوں کے تحت پالیسی سفارشات بھی مرتب کرے گی۔ کمیٹی صارفین کے تحفظ اور قیمتوں میں اتار چرھاؤ کے خطرے سے بچاؤ کے لیے پالیسی سفارشات مرتب کرے گی اور نجکاری کے عمل کو شفاف اور مربوط بنانے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، بشمول صنعت کاروں، کسانوں اور ریگولیٹری اداروں کے ساتھ مشاورت کرے گی۔
کمیٹی 30 روز کے اندر وزیراعظم کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔